آج کی اس پوسٹ میں ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی زوجہ محترمہ کے بارے میں پڑھیں گے۔
حضرت خدیجہؓ بنت خُوَیلِد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پہلی زوجہ محترمہ تھیں۔ آپؓ قریش کے ایک معزز اور دولت مند خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور اپنی پاکیزگی، حسنِ اخلاق اور کاروباری مہارت کی وجہ سے “طاہرہ” کے لقب سے مشہور تھیں۔
آپؓ نے نبی کریمﷺ سے اُس وقت نکاح کیا جب آپﷺ کی عمر 25 سال تھی اور حضرت خدیجہؓ کی عمر 40 سال تھی۔ آپؓ نے اپنی پوری زندگی نبی کریمﷺ کا بھرپور ساتھ دیا، ہر مشکل گھڑی میں آپﷺ کی حوصلہ افزائی کی اور دعوتِ اسلام میں آپﷺ کی سب سے پہلی مددگار بنیں۔
حضرت خدیجہؓ وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپؓ کی وفات 10 نبوی (تقریباً 619ء) میں ہوئی، اور نبی کریمﷺ کو آپؓ کی جدائی کا بے حد صدمہ ہوا۔ آپؓ کی وفات کے سال کو “عامُ الحُزن” (غم کا سال) کہا جاتا ہے۔
دانش خدیجہ. رضی اللہ عنھا
(امت مسلمہ کی سب سے بڑی محسنہ)
کسی دارالعلوم کی فاضلہ تھیں نہ کسی یونیورسٹی کی فلاسفر لیکن اس الوہی صداقت سے آگاہ تھیں کہ جو خلق خدا کے لیے نفع بخش ہے اللہ اسے تنہا نہیں چھوڑتا. رسول کائنات حرا سے اتر کر گھر پہنچے اور سارا ماجرا بی بی جی کو سنایا، پریشانی کا اظہار بھی کیا تو سیدہ نے جواب دیا “ہرگز نہیں، بخدا، اللہ آپ کو تنہا نہیں چھوڑے گا کیوں کہ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، لوگوں کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں، خود کماتے ہیں اور غریبوں کو کھلاتے ہیں، مہمانوں کی خاطر و مدارات کرتے ہیں اور ناگہانی آفات میں لوگوں کی مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں.”
اس موقع پر کسی عبادت و ریاضت، کسی چلے اور وظیفے کا حوالہ نہیں دیا گیا بلکہ پانچوں ایسے کام ذکر کئے جو خدمت خلق سے متعلق ہیں کیونکہ وہ جانتی تھیں :اما ما ینفع الناس فیمکث فی الارض.
سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی دانش کو سلام
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ان کی سیرت پڑھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین ۔
Post Views: 2