سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح

by Aamir
0 comments

سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح

یہ آرٹیکل سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کی تشریح کا دوسرا حصہ ہے۔ سر سید احمد خان کی مضمون نگاری اردو نثر میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ ان کے مضامین سادہ، واضح اور پراثر ہوتے تھے، جن میں عقلی استدلال اور اصلاحی خیالات کی جھلک نمایاں تھی۔ وہ قوم کی تعلیمی و سماجی ترقی کے حامی تھے اور ان کی تحریروں میں جدید علوم، مذہبی رواداری اور سائنسی سوچ کی تبلیغ نظر آتی ہے۔ ان کے مضامین میں سنجیدگی اور متانت کے ساتھ ساتھ عملی اصلاح کی دعوت بھی موجود ہوتی ہے۔ ’تہذیب الاخلاق‘ جیسے رسالے کے ذریعے انہوں نے اردو نثر کو ایک نیا انداز دیا اور اسے فکری و تنقیدی وسعت عطا کی۔ اس آرٹیکل میں سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح پیش کی جا رہی ہے۔ مزید معلومات کے لیے ملاحظہ کیجیےہماری ویب سائیٹ علمو۔ اردو نوٹس کے لیے اور جماعت نہم کے اردو نوٹس کے لیے یہاں کلک کریں۔ اور اس آرٹیکل کا پہلا حصہ ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔

سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح

سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح۔
اقتباس

ایک شخص فرض کرو کہ وہ لندن میں آئرلینڈ کی طرف سے پارلیمنٹ کا ممبر ہی کیوں نہ ہو جائے یا کلکتہ میں وائسرائے اور گورنر جنرل کی کونسل میں ہندوستان کا ممبر ہی ہو کر کیوں نہ بیٹھ جاوے، قومی عزت، قومی بھلائی اور قومی ترقی کیا کر سکتا ہے۔ برس دو برس میں کسی بات پر ووٹ دے دینے سے گو وہ کیسی ہی ایمانداری اور انصاف سے کیوں نہ دیا ہو قوم کی کیا بھلائی ہو سکتی ہے۔ بلکہ خوداس کے چال چلن پر اس کے برتاؤ پر بھی اس سے کوئی اثر پیدا نہیں ہوتا تو قوم کے برتاؤ پر کیا اثر پیدا ہو سکتا ہے۔ ہاں یہ بات بے شبہ ہے کہ گورنمنٹ سے انسان کے برتاؤ میں کچھ مدد نہیں ملتی، مگر عمدہ گورنمنٹ سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آدمی آزادی سے اپنے قوا کی تکمیل اور اپنی شخصی حالت کی ترقی کر سکتا ہے۔

تشریح
سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کا اقتباس ہمیں ایک اہم زندگی کے اصول “اپنی مدد آپ” کی اہمیت کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ سر سید احمد خان نے اس اقتباس میں ایک اہم حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ ایک فرد کا صرف حکومت یا پارلیمنٹ کا ممبر بن جانا، یا کسی اہم عہدے پر فائز ہو جانا، قوم کی ترقی اور عزت کے لیے کافی نہیں ہوتا۔ اگرچہ یہ شخص اعلیٰ عہدے پر بیٹھا ہے، مگر اس کی انفرادی محنت، کردار اور برتاؤ پر اس کا اثر نہیں ہوتا، تو وہ قوم کی مجموعی ترقی میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں لا سکتا۔ مختصراً یہ کہ محض کسی عہدے کے ملنے کا مطلب یہ نہیں کہ فرد قوم کی ترقی میں مدد گار ثابت ہو جائے گا۔

سر سید احمد خان مضمون اپنی مدد آپ کے اس حصے میں یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص لندن میں آئرلینڈ کی طرف سے پارلیمنٹ کا ممبر بن جائے، یا کلکتہ میں ہندوستان کا نمائندہ بن کر وائسرائے کی کونسل میں بیٹھا ہو، تب بھی اگر وہ صرف رسمی طور پر ووٹ دیتا ہے اور اس کے برتاؤ میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں آتی، تو قوم کی ترقی اور بھلائی میں اس کا کردار محدود رہ جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قومی عزت اور ترقی صرف رسمی عہدوں یا ووٹوں تک محدود نہیں ہوتی۔ سر سید نے اس بات پر زور دیا کہ فرد کا کردار اور اس کے چال چلن کا قوم کی مجموعی حالت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ اگر ایک شخص اپنے عہدے پر بیٹھ کر محض رسمی کارروائیاں کرتا ہے اور اس کی اپنی شخصیت میں کوئی بہتری نہیں آتی، تو قوم کے برتاؤ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ (یہ سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح کا دوسرا حصہ ہے۔ اس آرٹیکل کا پہلا حصہ ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔)

سر سید احمد خان مضمون اپنی مدد آپ کے اس حصے میں اس نکتہ کی وضاحت کرتے ہیں کہ ایک اچھا حکومتی نظام فرد کو اپنے قوا کی تکمیل اور شخصی ترقی کا موقع فراہم کرتا ہے، لیکن اگر فرد خود اپنی محنت اور کردار میں کمی کرے، تو صرف ایک اچھا حکومتی نظام بھی قوم کی تقدیر بدلنے کے لیے کافی نہیں ہوتا۔ لہٰذا، سر سید کا پیغام یہ ہے کہ قومی ترقی کے لیے فرد کا کردار، محنت اور خوداعتمادی ضروری ہیں، اور حکومتی عہدہ صرف اس عمل کی حمایت کرتا ہے۔

سر سید احمد خان مضمون اپنی مدد آپ کے اس حصے کو مختصراً بیان کیا جائے تو بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ صرف کسی بڑے عہدے پر فائز ہو جانا قوم کی ترقی کے لیے کافی نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص حکومت یا پارلیمنٹ میں کسی اعلیٰ مقام پر پہنچ بھی جائے، لیکن اس کے کردار اور رویے میں بہتری نہ آئے، تو وہ قومی ترقی میں کوئی نمایاں کردار ادا نہیں کر سکتا۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایک اچھا حکومتی نظام فرد کو ترقی کے مواقع فراہم کر سکتا ہے، لیکن اصل ترقی تبھی ممکن ہے جب فرد خود محنت کرے اور اپنی قابلیت کو بہتر بنائے۔
قوم کی ترقی اور بھلائی صرف سرکاری عہدوں یا حکومتی اقدامات سے ممکن نہیں بلکہ ہر فرد کی ذاتی محنت، کردار کی مضبوطی اور خوداعتمادی اس میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ (یہ سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح کا دوسرا حصہ ہے۔ اس آرٹیکل کا پہلا حصہ ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں

اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔ ہمارے فیس بک ، وٹس ایپ ، ٹویٹر، اور ویب پیج کو فالو کریں، اور نئی آنے والی تحریروں اور لکھاریوں کی کاوشوں  سے متعلق آگاہ رہیں۔

Follow us on

Related Posts

Leave a Comment

Adblock Detected

Please support us by disabling your AdBlocker extension from your browsers for our website.