پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
یہ نظم شاہ عبداللطیف بھٹائی کی تخلیق ہے اور اس میں تھر کے قدرتی حسن، گزرے ہوئے وقت کی یادیں اور اس علاقے کی ثقافت کی خوبصورتی کو بیان کیا گیا ہے۔ تھر کی قدرتی خوبصورتی، اس کی سادگی، اور وہاں کی زندگی کے سکون کو بیان کرتی ہے، جو انسان کو جدید دور کی عیش و عشرت سے کہیں زیادہ خوشی اور سکون دیتی ہے۔ ہر شعر میں شاعر نے تھر کی روحانیت، ثقافت، اور وہاں کے لوگوں کی زندگی کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ اس نظم میں مختلف اشعار کے ذریعے تھر کے موسم، لوگوں کی خوشیوں اور وہاں کی زندگی کی سادگی کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ آئیے، اس نظم کے ہر شعر کی تشریح کرتے ہیں۔مزید معلومات کے لیے ملاحظہ کیجیے ویب سائیٹ علمو۔ اردو نوٹس کے لیے اور جماعت نہم کے اردو نوٹس کے لیے یہاں کلک کریں۔ ( پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح)
ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو، تھر میں پھر موسم بہار آیا
تشریح۔ یہاں شاعر تھر کے کسانوں (پنواروں) کی خوشی کی بات کرتا ہے کیونکہ موسم بہار کا آنا فصلوں کی بھرپور پیداوار کی علامت ہے۔ جب بارشیں ہوتی ہیں، زمین سرسبز ہوتی ہے اور کسان خوش ہو جاتے ہیں۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
“والہانہ مری زبان پر نام، ان گھروندوں کا بار بار آیا“
تشریح۔ اس اشعار میں شاعر تھر کے لوگوں کے گھروں، یا “گھروندوں” کی یادوں کا تذکرہ کرتا ہے جو بار بار اس کی زبان پر آتے ہیں۔ یہاں “والہانہ” سے مراد ہے کہ یہ نام محبت اور عقیدت کے ساتھ زبان پر آتے ہیں، یعنی تھر کی مٹی اور اس کے لوگوں سے اس کی گہری وابستگی ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
جھونپڑی ہے چٹان پر جس کی، یاد مجھ کو وہ راز دار آیا“
تشریح۔ شاعر تھر کی سادہ زندگی کو یاد کرتا ہے جہاں لوگ چٹانوں پر اپنی جھونپڑیاں بناتے ہیں۔ ان سادہ لوگوں میں کوئی راز دار آتا ہے جو اس کی یاد میں رہتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ تھر کے لوگ اپنے جذبات اور راز ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتے ہیں، جو ایک خاص قسم کی قربت کو ظاہر کرتا ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
کتنے خوش ہوں گے اے عمر وہ لوگ، رت ہے برکھا کی آج کل تھر میں“
تشریح۔ یہاں شاعر عمر سے کہتا ہے کہ اس وقت تھر میں بارشیں ہو رہی ہیں (رت برکھا)، اور وہاں کے لوگ خوش ہوں گے کیونکہ بارش فصلوں کے لیے مفید ہے۔ یہ خوشی اور سکون کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے جو قدرتی موسم کی تبدیلی کے ساتھ آتی ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
کاوئی کاٹے گا کوئی کاتے گا، اون ہی اون ہو گا ہر گھر میں“
تشریح۔ اس شعر میں “کاوئی” (بھیڑ) اور “اون” کی بات کی گئی ہے۔ یہاں شاعر کہتا ہے کہ تھر میں ہر گھر میں بھیڑوں کا ریوڑ ہو گا اور ہر گھر میں اون کی پیداوار ہو گی، جو کہ وہاں کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
کتنے خوش ہو کے بن رہے ہوں گے، نت نئی کملیاں وہ کھائر میں“
تشریح۔ اس میں شاعر تھر کے لوگوں کی خوشی کا ذکر کرتا ہے جب وہ نئی فصلوں کی کملیاں (دانے) بناتے ہیں۔ یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ تھر کے لوگ اپنی محنت کے نتائج کو خوشی سے حاصل کرتے ہیں۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
گو سفندوں کی وہ توانائی، وہ طرارے نشیب پائر میں“
تشریح۔ شاعر یہاں مویشیوں کی توانائی اور تھر کی زمین کے نشیب و فراز کی بات کرتا ہے۔ “طرارے” ایک قسم کی چمک یا توانائی کو ظاہر کرتے ہیں جو مویشیوں کی حرکت سے آتی ہے۔ یہ قدرتی ماحول کے ساتھ انسان کے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
وہ حسین بیلہں اور برگ و بار، اب کہاں ہیں مزے قدر میں“
تشریح۔ شاعر تھر کے حسین بیلے (پھولوں) اور برگ و بار (پتے اور درختوں) کی بات کرتا ہے اور افسوس ظاہر کرتا ہے کہ اب وہ قدرتی حسن اور ماحول کہیں کم ہو گیا ہے۔ یہاں قدرتی وسائل کی کمیابی یا بدلتی ہوئی زندگی کا تذکرہ ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
کہتی ہوں گی ملیر کی سکھیاں، کاش آ جائے ماروی تھر میں
تشریح۔ “اس شعر میں شاعر ملیر کی سکھیاں (خواتین) کا ذکر کرتا ہے، جو شاید تھر کی سادہ اور حسین زندگی کی آرزو کرتی ہوں گی۔ “ماروی” ایک تاریخی کردار ہے جو تھر کی سرزمین سے محبت کرتی تھی، اور یہاں اس کا ذکر تھر کی روایات اور قدرت سے محبت کو ظاہر کرتا ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
“اے عمر تھر کا وہ سکھ چین، کیا ملے گا محل کے بستر میں“
تشریح۔ آخر میں شاعر عمر سے کہتا ہے کہ تھر کی سادہ زندگی میں جو سکون اور چین ہے، وہ محل کے عیش و آرام میں کہاں ملے گا۔ یہ ایک سوال ہے جو اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ حقیقی سکون اور خوشی قدرتی ماحول میں ہی ملتی ہے، نہ کہ مصنوعی عیش و عشرت میں۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
اس نظم کے ذریعے، بھٹائی صاحب نے تھر کے قدرتی ماحول اور وہاں کی سادہ زندگی کو سراہا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ انسان کو قدرتی سکون اور محبت کی تلاش کرنی چاہیے، جو جدید دنیا کی عیش و عشرت سے کہیں زیادہ معنی رکھتی ہے۔ یہ نظم تھر کی زمین کی محبت، وہاں کے لوگوں کی سادگی، اور ان کی زندگی کے حسن کو بیان کرتی ہے، ساتھ ہی ساتھ جدید دنیا کی عیش و عشرت کے مقابلے میں وہاں کی سادگی کے سکون کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ پیام لطیف ہو رہی ہے خوشی پنواروں کو تشریح
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔
ہمارے فیس بک ، وٹس ایپ ، ٹویٹر، اور ویب پیج کو فالو کریں، اور نئی آنے والی تحریروں اور لکھاریوں کی کاوشوں سے متعلق آگاہ رہیں۔