کچھ عشق کیا کچھ کام کیا نظم کا مرکزی خیال

by Aamir
0 comments

نظم ” کچھ عشق کیا کچھ کام کیا” آج کی اس پوسٹ میں ہم اس نظم کے مرکزی خیال کے بارے میں پڑھیں گے ۔

مرکزی خیال کیا ہوتا : وہ خاص معنی جسے ادبی اظہار کا روپ دینا، فن کار کا مقصد ہوتا ہے، اس کے لئے ادب پارے کو ایک دائرہ فرض کیا جاتا ہے اور مقصد کو مرکز قرار دیا جاتا ہے ۔

مرکزی خیال کا مطلب کسی بھی نظم یا نثر پارے کا بنیادی تصور ہے یعنی شاعر یا ادیب جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا نثر پارہ لکھتا ہے اس تصور کو مرکز خیال کہتے ہیں ۔ مرکزی خیال مختصر اور جامع ہوتا ہے ۔

نظم کا مرکزی خیال : اس نظم کا مرکزی خیال عشق اور عملی زندگی کے درمیان کشمکش ہے۔ شاعر نے ان خوش نصیب لوگوں کا ذکر کیا ہے جو یا تو عشق کو اپنا مقصدِ حیات بنا لیتے ہیں یا پھر اپنے کام سے عشق کرتے ہیں۔ تاہم، شاعر خود کو ایک ایسی صورتحال میں پاتا ہے جہاں وہ عشق اور کام کے درمیان الجھا رہتا ہے، اور دونوں کو مکمل طور پر حاصل نہیں کر پاتا۔

زندگی کی مصروفیات میں کام، عشق کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے، اور عشق، کام میں خلل ڈالتا ہے۔ آخر کار، اس مسلسل کشمکش سے تنگ آ کر، شاعر دونوں کو ادھورا چھوڑ دیتا ہے۔ یہ نظم اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ بعض اوقات انسان عشق اور ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے میں ناکام رہتا ہے، اور یوں اس کی زندگی نامکمل سی رہ جاتی ہے۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ نظم ” کچھ عشق کیا کچھ کام کیا” کر مرکزی خیال کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ

Post Views: 5

Related Posts

Leave a Comment

Adblock Detected

Please support us by disabling your AdBlocker extension from your browsers for our website.